صحافیوں کے ایک وفد کا یونیورسٹی آف میانوالی کا دورہ


یونیورسٹی آف میانوالی
وائس چانسلر ڈاکٹر سلام اللہ خان
کی خصوصی دعوت پر صحافیوں کے ایک وفد نے رانا امجد اقبال چیرمین ڈسٹرکٹ پریس کلب میانوالی کی قیادت میں یونیورسٹی آف میانوالی کا وزٹ کیا۔ صحافیوں کے وفد میں کلیم اللہ خان۔ عبدالحمید لاشاری۔ گل شیر خان۔ ملک غلام حسین اعوان۔ طاہر ساقی۔ حاکم خان شہباز خیل۔ ضیاء اللہ ملک ۔ عابد حسین۔ عصمت ملک۔ عتیق خان۔ اختر مجاز۔ شیری ملک اور راقم حسن ناصر بھچر سمیت دیگر شامل تھے ۔ وی سی جناب ڈاکٹر سلام اللہ خان نے صحافیوں کو میانوالی یونیورسٹی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اور ایک ڈاکومنٹری فلم کے ذریعے ضلع میانوالی کی ہر زاویہ سے ایک خوبصورت معلوماتی تصویر کشی کی ۔ اور دنیا کے سامنے ضلع میانوالی کی خوبصورت تصویر پیش کی ہے۔کہ ضلع میانوالی اللہ پاک کی طرف سے عطا کردہ تمام نعمتوں اور صلاحیتوں سے مالامال ہے ۔ اور بریفنگ میں یہ بات بھی کھل کر سامنے آئی۔ کہ انتہائی وقت اور مختصر پریڈ میں انتہائی کم وسائل اور محدود ترین رقبہ پر قائم میانوالی یونیورسٹی نے انتہائی 8 کیمپس سے سفر طے کرتے کرتے 19 ڈیپارٹمنٹس تک ترقی کر ہے۔ اور جناب وائس چانسلر کی خصوصی دلچسپی سے آئندہ سال سے لاء اور ماس کمیونیکیشن کے شعبہ جات کا بھی آغاز ہونے والا ہے۔ وی سی صاحب کی کاوشوں سے یونیورسٹی میں آئی ٹی کا شعبہ پاکستان کی دیگر یونیورسٹیوں کا ہر لحاظ سے مقابلہ کر سکتا ہے۔ وی سی صاحب نے اپنے ڈیڑھ سال مختصر ترین پیریڈ میں میانوالی یونیورسٹی کے ہر ڈیپارٹمنٹ پر خصوصی دلچسپی لی۔ اور یونیورسٹی کے مسائل کے حل کے لیے اپنی تر توانائیاں۔ کوششیں۔اور صلاحیتاں بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی میں ڈسپلن ۔نظم و ضبط۔کی طرگ بھی خصوصی توجہ دی ہے۔ اور تمام چھوٹے بڑے مسائل کے حل کے لیے بطور ایک منتظم۔ بطور ایک استاد بطور ایک والد خصوصی توجہ دی ہے۔ وی سی میانوالی نے بتایا کہ۔۔ الحمدللہ۔ میانوالی یونیورسٹی اس وقت 3 ارب روپے کے اثاثہ جات کی مالک ہے۔ یونیورسٹی کا رقبہ صرف 80 کنال ہے۔ یونیورسٹی میں اس وقت سٹوڈنٹس کی تعداد 3 ہزارسے زائد ہے۔ ستمبر میں مزید ایڈمشن ہونے جا رہے ہیں تو تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔جبکہ آئندہ سال یہی تعداد 8 ہزار سے زائد ہوگی۔ میانوالی یونیورسٹی کو تعلیم درس و تدریس۔ لیبارٹریز۔ لائیبریری۔ سمیت تمام شعبہ جات میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے۔ کہ انتہائی کم وقت میں میانوالی یونیورسٹی دیگر یونیورسٹیز کا مقابلہ کر رہی ہے۔ انشاء اللہ۔ میانوالی کے میڈیا۔ سیاسی ۔عوامی سماجی۔ تعلیمی حلقوں سمیت میانوالی کے شہریوں اور نوجوان نسل نے ساتھ دیا تو میانوالی یونیورسٹی آنے والے دو تین سالوں میں ایک بہترین اور نامور تعلیمی ادارہ بن کر سامنے آئے گا۔ جوکہ میانوالی کی پہچان ہوگی۔ ۔ ۔ میانوالی کی مٹی بہت زرخیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی یونیورسٹی کو رقبہ کی انتہائی شدت سے ضرورت ہے۔ یونیورسٹی کے ساتھ گورنمنٹ کالج کا 30 کنال رقبہ محلہ پڑا ہے۔ جس پر جنگل کھڑا ہے۔ اہلیان میانوالی سے درخواست ہے۔ کہ یونیورسٹی کو یہ 30 کنال رقبہ لے کردیں۔ تاکہ مزید شعبہ جات کا آغاز ہو۔ کالج کے پاس ان 30 کنال کے علاوہ بھی 180 کنال رقبہ موجود رہے گا۔ ۔ یہ رقبہ فالتو پڑا ہے۔ اور اس پر جنگل ہے۔ انہوں نے کہا میانوالی یونیورسٹی کے اس کیمپس کو سٹی کیمپس کا درجہ دے دیا جائے گا۔ جبکہ میانوالی یونیورسٹی کو شہر کے قریب ترین مزید رقبہ کی ضرورت ہے۔ موسی خیل علاقہ نمل کے قریب ۔اور داودجیل جناح بیراج کے قریب رقبہ جات بارے غور ہورہا ہے۔جہاں یونیورسٹی کے تحت لاء کالج۔ میڈیکل کالج ۔ آئی ٹی اور دیگر کالجز کا قیام عمل میں لانے بارے پیپر ورک شروع کیا جائے گا۔ ۔
انہوں نے کہا کہ میانوالی یونیورسٹی میانوالی کی پہچان اور شناخت ہے۔ صحافیوں سمیت شہریوں سے درخواست ہے۔ کہ ادارہ کو مضبوط بنانے میں ہمارا ساتھ دیں۔ مثبت انداز میں سوچیں۔اور دنیا کو بھی ادارہ کی مثبت تصویر دکھائیں۔ میانوالی کا میڈیا ہمارے ساتھ کھڑا یو۔ اور یونیورسٹی کے مسائل ملکر حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ڈسپلن۔ نظم و ضبط۔ اور بھرتیوں سمیت سامنے آنے والی تمام شکایات اور مسائل پر یونیورسٹی پالیسی۔ اور قانون کے مطابق کاروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی یونیورسٹی میں میانوالی کے معاشرہ اور ماحول کے مطابق درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ اور یونیورسٹی قواعد و پالیسی ۔ڈسپلن پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔جس سے میانوالی کے بیٹے۔ بیٹیوں اور والدین کا یونیورسٹی پر اعتماد بڑھے گا۔۔یونیورسٹی کے طلباء و طالبات یونیورسٹی کی نصابی ۔اور غیر نصابی سرگرمیوں سمیت تمام امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے میانوالی میڈیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یونیورسٹی کے وقتا فوقتا ہونے والے ایونٹس میں میڈیا کو مدعو کیا جاتا رہے گا
رپورٹ۔ حسن ناصر بھچر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *